اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ | عبرانی ذرائع کے مطابق، مقبوضہ قدس شریف کے اطراف کی پہاڑیوں میں آتشزدگی کے سات دن ہو گئے ہیں اور اس عرصے میں آگ بہت زیادہ پھیل چکی ہے، فائر بریگیڈ نے عام لام بندی کی اپیل کی ہے، کئی رہائشی علاقے اور بیت شمس کا علاقہ آبادکاروں سے خالی کرایا گیا ہے۔
صہیونی چینل i13 نے کہا ہے کہ قدس میں آگ پہلے سے کہیں زیادہ وسیع ہو چکی ہے اور یہ آتش زدگی 2021ع میں الکرمل کی آتشزدگی سے بہت بڑی ہے۔
آگ بجھانے کے لئے 50 ٹیمیں مصروف عمل ہیں اور کئی ممالک سے مدد مانگی گئی ہے، فائر بریگیڈ نے "سرخ مشعل" کمانڈ ("Red Torch" command) (یعنی ریڈ الرٹ کی حالت) نافذ کی ہے اور مقبوضہ علاقوں ميں فائر بریگیڈ کے تمام اداروں کو مدد کے لئے بلایا گیا ہے۔
کرویشیا، یونان، قبرص، بلغاریہ اور اٹلی نے آگ بجھانے کے لئے مدد بھیجی ہے۔ اب تک 1300 ایکڑ سے زیادہ جنگلات آگ میں جل کر راکھ ہو چکے ہیں۔
آگ اللطرون میں واقع صہیونی بکتر بند میوزیم کو گھیر چکی ہے۔
بعض صہیونی ذرائع کا کہنا ہے کہ آگ مقبوضہ فلسطین کے شمال میں العفولہ شہر تک پھیل چکی ہے۔
نیتن یاہو کے صلاح مشورے جاری ہیں اور صہیونی ریاست کے منحوس وجود کے یوم تاسیس کی تقریبات منسوخ کی گئی ہیں۔
مقبوضہ قدس کے فائر بریگیڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا: آتشزدگی کے نئے واقعات کی رپورٹیں ملی ہیں اور لگتا ہے کہ یہ نئے واقعات جان بوجھ کر آگے لگانے کا نتیجہ ہیں۔
اب تک تین افراد جان بوجھ کر آگے لگانے کے الزام میں گرفتار بھی ہوئے ہیں۔
آگ سے نمٹنے کے لئے منعقدہ کرائسس مینجمنٹ کے اجلاس میں نیتن یاہو کی شرکت
گو کہ کئی صہیونی اہلکاروں نے سخت گرمی، آندھیوں اور غیر ارادی عوامل کو آتشزدگیوں کا باعث گردانا ہے لیکن کچھ صہیونی حکام اور تشہیری ذرائع فلسطینی مقاومت پر ان آتشزدگیوں کا ملبہ ڈالنے کے درپے ہیں۔
صہیونی پارلیمان (کنیسٹ) کی نسل پرست دہشت گرد اور فلسطین دشمن رکن تالی گوتلیب ، نے کہا ہے "مجھ سے کوئی یہ نہ کہے کہ یہ آتشزدگی ایک دہشت گردانہ کاروائی نہیں ہے؛ یہ فلسطینیوں کا کام ہے۔۔۔۔
واللا نامی عبرانی ویب گاہ نے رپورٹ دی کہ یائیر نیتن یاہو (نیتن یاہو کے بیٹے) نے خفیہ ایجنسی شاباک پر چڑھائی کی ہے اور اس کے ان آتشزدگیوں کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
ایک نکتہ:
ایک صہیونی نے X پر لکھا: جنگ میں ہم نے لوگوں کا قتل عام کیا، لیکن ہم پر بھی جنگ مسلط ہے، معاشی حالت مسلسل ابتر ہو رہی ہے اور اب آگ نے ہمارا گھر دیکھ لیا ہے خلاصہ یہ کہ اگر میں ایک معتقد شخص ہوتا تو دل ہی دل میں ضرور کہتا کہ جو کچھ ہم کرتے ہیں وہ یکسر غلط ہے، اور یہ اس کی سزا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ